پیاسی دھرتی مانگ رہی ہے جگ کے داتا پانی دے
پیاسی دھرتی مانگ رہی ہے جگ کے داتا پانی دے
ساگر ساگر جل تھل کر دے دریا دریا پانی دے
تو ہی اول تو ہی آخر تو ہی رب تو ہی معبود
دنیا کی ہر ایک بڑائی تجھ کو زیبا پانی دے
ہر رنگت میں تیری خوشبو ہر خوشبو میں تیرا رنگ
ذرہ ذرہ نہیں کسی کا سب کچھ تیرا پانی دے
تجھ کو تو معلوم ہے تیرے بندوں کی حاجت کیا ہے
اپنی اس مخلوق پہ تھوڑی شفقت فرما پانی دے
جانے کتنے ہاتھ اٹھے ہیں تیری جانب حسرت سے
ان ہاتھوں کی لاج بچا لے رحم سراپا پانی دے
ساون تو پیاسی دھرتی پر آگ جلا کر چلا گیا
کم سے کم بھادوں ہی کر دے دامن گیلا پانی دے
پھولوں سے پاکیزہ چہرے شبنم سے معصوم بدن
خوابوں سے نازک سایوں کو اور نہ ترسا پانی دے
طوفانی سیلاب سے ہٹ کر سوکھے موسم سے کچھ دور
جتنی گہری پیاس ہو جس کی اس کو اتنا پانی دے
ہم تو تجھ کو بھلا چکے ہیں بھول نہ لیکن تو ہم کو
پیاسی ہے پروازؔ یہ دنیا رحمت برسا پانی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.