قائم وجود عشق سے سارا جہان ہے
قائم وجود عشق سے سارا جہان ہے
دل ہے تو کائنات کی ہر شے جوان ہے
اپنے لہو سے رکھی ہے بنیاد زندگی
ہم سے نظام گلشن ہستی میں جان ہے
ہر آئنہ حیات کا دھندلا رہا ہے آج
چہروں پہ جور چرخ کا گہرا نشان ہے
دولت پرست حرص و ہوس کے غلام ہیں
افلاس کی جبیں پہ قناعت کی شان ہے
جاگے نہ کیوں حیات کا پر شوق قافلہ
پھر وادیٔ وفا میں صدائے اذان ہے
جس سے کہ تیرگی کو ملی ہے ضیائے نور
وہ آفتاب سارے زمانے کی جان ہے
جلوؤں کی ہے نمود پس طور دیکھنا
شاید نگاہ شوق کا پھر امتحان ہے
اخترؔ میں پھر رہا ہوں زمانے میں نا مراد
نیچے زمیں ہے سر پہ مرے آسمان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.