قافلہ یاد کا جس وقت رواں ہوتا ہے
قافلہ یاد کا جس وقت رواں ہوتا ہے
وہی لمحہ تری فرقت میں گراں ہوتا ہے
ان سے جب حال دل زار بیاں ہوتا ہے
اپنا ہر اشک رواں اپنی زباں ہوتا ہے
عقل کا ہوتا ہے یا دل کا زیاں ہوتا ہے
ہوش یہ اہل محبت کو کہاں ہوتا ہے
شعلۂ عارض تاباں نے جلایا جب سے
مجھ کو پھولوں پہ شراروں کا گماں ہوتا ہے
جس قدر بڑھتی ہے دشواریٔ منزل اپنی
حوصلہ اور بلند اور جواں ہوتا ہے
دیر ہو کعبہ ہو مے خانہ ہو سب پر ہم کو
آپ کے نقش کف پا کا گماں ہوتا ہے
نام جب لیتا ہے تنویرؔ جگر کا کوئی
لب پہ ہر رند کے یا پیر مغاں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.