قافیہ پر قافیہ حضرت رقم کرتے گئے
قافیہ پر قافیہ حضرت رقم کرتے گئے
اور غزل کے ہاتھ پیروں کو قلم کرتے گئے
ویسے ویسے سب عزیزوں کے چہیتے ہو گئے
جیسے جیسے چائے پانی محترم کرتے گئے
سمت منزل چلتے چلتے پاؤں روکے بار بار
اس کے طعنے روز لیکن تازہ دم کرتے گئے
کیا بتائیں آپ کو ان کی کرم فرمائیاں
ہم عنایت اور وہ ہم پر ستم کرتے گئے
جب سخن فہموں کی کم فہمی سے واقف ہو گئے
دن بہ دن ہم شعر گوئی کم سے کم کرتے گئے
جبکہ رسوائی ملا ہر خیر خواہی کا بدل
خیر خواہی پھر بھی ہم ہر ہر قدم کرتے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.