Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قاصد آیا مگر جواب نہیں

جلیل مانک پوری

قاصد آیا مگر جواب نہیں

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    قاصد آیا مگر جواب نہیں

    میرے لکھے کا بھی جواب نہیں

    خم تو ہے ساقیا شراب نہیں

    آسماں ہے اور آفتاب نہیں

    بن کے بت سب وہ کہہ گزرتے ہیں

    بے دہانی ترا جواب نہیں

    صبح ہوتے وہ گھر گئے اپنے

    اب نکلنے کا آفتاب نہیں

    نور وہ ہے کہ کچھ نہیں کھلتا

    ہے ترے رخ پہ یا نقاب نہیں

    طور کے ذکر پر چمک اٹھے

    بات کی ان بتوں کو تاب نہیں

    گرچہ دنیا ہے آئینہ خانہ

    میرا ثانی ترا جواب نہیں

    بن گیا ہے نقاب چہرے کی

    کہ اترتا کبھی عتاب نہیں

    رخ سے افشاں چھڑا کے کہتے ہیں

    آج تاروں میں ماہتاب نہیں

    چاند کو رات کیا چھپائے گی

    زلف رخ کے لئے نقاب نہیں

    چڑھ کے اتریں گی تیوریاں سو بار

    کچھ یہ چڑھتا ہوا شباب نہیں

    کچھ نہیں میرے بے شمار گناہ

    وہ اگر برسر حساب نہیں

    ڈھل کے کہتا ہے چودھویں کا چاند

    ایک شب سے سوا شباب نہیں

    مے تو ڈھل کر رہے گی اے ساقی

    کچھ یہ معشوق کا شباب نہیں

    مے کدہ بھی بہشت ہے لیکن

    مفت ملتی یہاں شراب نہیں

    سن کے یہ پردے سے نکل آئے

    تیری تصویر کا جواب نہیں

    آہ کو سن کے منہ چھپاتے ہو

    ایک جھونکے کی بھی نقاب نہیں

    ختم ہوتی نہیں ہوس دل کی

    ایک طوفان ہے شباب نہیں

    دل جلے جب مزہ ہے رونے کا

    مے ہے پانی اگر کباب نہیں

    عشق میں ہے جلیلؔ لا ثانی

    حسن میں یار کا جواب نہیں

    مأخذ :
    • Taaj-e-sukhan

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے