قاصد کے ہاتھ مجھ کو یہ پیغام ملتا ہے
قاصد کے ہاتھ مجھ کو یہ پیغام ملتا ہے
اب وہ کسی سے روز سر شام ملتا ہے
بے کار کوششیں ہیں تجھے بھولنے کی دوست
مجھ کو ہر اک جگہ ترا ہم نام ملتا ہے
ہم دونوں اپنی اپنی کہانی میں مر گئے
حالات مختلف تھے پر انجام ملتا ہے
چلنا سنبھل کے شہر محبت میں کہ یہاں
ہر ایک گام پر کوئی بدنام ملتا ہے
مجھ کو وہ عشق کرنا نہیں ہے مرے عزیز
بستی میں آج کل جو سر عام ملتا ہے
اہل جنوں وہ لوگ ہیں بے زاری میں جنہیں
اکثر ہی درد ہونے سے آرام ملتا ہے
کونینؔ تیرے جیسی طبیعت نہیں ملی
ایسے بہت ہیں جن سے ترا نام ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.