قاصد کو دے نہ اے دل اس گل بدن کی پاتی
قاصد کو دے نہ اے دل اس گل بدن کی پاتی
چل خود ہی لے چلیں ہم اپنے سجن کی پاتی
ہر سطر موج شیریں اک مدعا رکھے ہے
ٹک دیکھ جوئے پر خوں ہے کوہ کن کی پاتی
کاغذ ہری زمیں کا نہیں دیکھتا کہ شاید
پہنچے نہ اس ہنر سے اس کو ہمن کی پاتی
منفذ نگہ کا آنسو گھیرے ہی لیں ہیں پیارے
بانچوں سو کس طرح سے اب میں تمہن کی پاتی
آوارہ داغ دل ہیں نالے سے یوں کہ جیسے
باد خزاں سے درہم ہووے چمن کی پاتی
قائمؔ لکھا تھا اس نے آنے کا شب کو وعدہ
سو دن میں دیکھی سو دم اس سیم تن کی پاتی
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.