Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قاصد نہ آوے ہے کوئی نامہ نہ آوے ہے

رستم نامی

قاصد نہ آوے ہے کوئی نامہ نہ آوے ہے

رستم نامی

MORE BYرستم نامی

    قاصد نہ آوے ہے کوئی نامہ نہ آوے ہے

    مدت ہوئی ہے کوئی دلاسہ نہ آوے ہے

    اس کی طرف سے تو کوئی لیت و لعل نہیں

    لیکن ہمیں ہی عشق وغیرہ نہ آوے ہے

    محو سفر تو ایک زمانے سے ہوں مگر

    قابو میں اس کے شہر کا رستہ نہ آوے ہے

    دیوے ہے جان مرغ تمنا تڑپ تڑپ

    اس پر بھی اس کو لطف تماشا نہ آوے ہے

    کوشش کئے بغیر سر میکدہ کہاں

    بیٹھے بٹھائے ہاتھ میں پیمانہ آوے ہے

    چپکے سے چھپ کے جاوے ہے بزم خیال سے

    اس کو تو اور کوئی بہانہ نہ آوے ہے

    جانے کو اس گلی میں تو جاویں ہیں سارے لوگ

    لیکن کسی کو لوٹ کے آنا نہ آوے ہے

    وہ خود ہی چل کے آوے تو بن جاوے کوئی بات

    ورنہ خیال اس کا تو روزانہ آوے ہے

    روکا ہے اس کو آنے سے ہم نے کہ اس کے ساتھ

    اس گھر میں اپنا آوے ہے بیگانہ آوے ہے

    نکلے ہوئے ہیں ڈھونڈنے جس دن سے ہم اسے

    کوئی پتہ کہیں سے ہمارا نہ آوے ہے

    تم بھی تو اس دیار کے آخر کو ہو لیے

    جا کر جہاں سے کوئی دوبارہ نہ آوے ہے

    جاؤں گا خود ہی اس کو بلانے کے واسطے

    پیاسے کے پاس چل کے تو دریا نہ آوے ہے

    پیمانۂ نگاہ ستم گر نہ ہو تو پھر

    نامیؔ کسی شراب سے نشہ نہ آوے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے