Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قاتل کے کوچہ میں ہمہ تن جاؤں بن کے پاؤں

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

قاتل کے کوچہ میں ہمہ تن جاؤں بن کے پاؤں

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

    قاتل کے کوچہ میں ہمہ تن جاؤں بن کے پاؤں

    مر کر ہی تاکہ سو تو ذرا پاؤں تن کے پاؤں

    کیوں کر رکھوں میں سیر کو اندر چمن کے پاؤں

    اک عمر سے تو ہو رہے خوگر ہیں بن کے پاؤں

    بھاری ہیں نازکی سے جو مہندی میں سن کے پاؤں

    کہتے ہیں کر دیے مرے کیوں لاکھ من کے پاؤں

    کیا ساتھ میرا دشت نوردی میں کر سکے

    دو چار چوکڑی میں گئے تھک ہرن کے پاؤں

    ہاتھوں کو ہے ہوا سے گریباں دری ہنوز

    صحرا طلب ہیں مر کے بھی اندر کفن کے پاؤں

    آنا ہے دیر دیر تو جانا ہے جلد جلد

    رفتن کے اور ہیں ترے اور آمدن کے پاؤں

    صدمہ سے ہاتھ کے کہیں گٹا اتر نہ جائے

    کیوں کر دباؤں اس بت نازک بدن کے پاؤں

    اے دل تو دیکھ اس کی سر زلف میں نہ جا

    ناداں ہے سر پہ جو رکھے کالے کے پھن کے پاؤں

    کچھ آج یہ بھی آتا ہے رندو پئے ہوئے

    پڑتے ہیں بہکے بہکے جو شیخ زمن کے پاؤں

    پہنچا ہے اب تو سحرؔ کلام اپنا دور دور

    شہرت سے لگ گئے ہیں ہمارے سخن کے پاؤں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے