قبر پہ پھول کھلا آہستہ
قبر پہ پھول کھلا آہستہ
زخم سے خون بہا آہستہ
دھیان کے زینے پہ یادوں نے پھر
دیکھیے پاؤں دھرا آہستہ
کہنے کو وقت گزرتا ہی نہ تھا
اور جگ بیت گیا آہستہ
کاٹے سے رات نہیں کٹتی تھی
پھر بھی دن آ ہی گیا آہستہ
آنکھ میں چہرہ بسا رہتا ہے
اس لئے اشک گرا آہستہ
میں جو مدت میں ہنسی دل نے کہا
کیا تجھے صبر ملا آہستہ
رو کے میں نے یہ کہا دنیا ہے
غم کو سہنا ہی پڑا آہستہ
- کتاب : Shakh-e-gazal (Pg. 122)
- Author : Mah-e-talat Zahidi
- مطبع : Baikan Books Gulgisht Multan, Kitab nagar Hassan (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.