قدم ہمارے بھی رفتہ رفتہ سنبھل رہے ہیں
قدم ہمارے بھی رفتہ رفتہ سنبھل رہے ہیں
محبتوں کے چراغ راہوں میں جل رہے ہیں
نہیں کسی کو کسی سے اب ہے کوئی شکایت
نئے زمانہ کے زاویے بھی بدل رہے ہیں
کھلیں گی ان کی بھی جلد آنکھیں یقین رکھیے
جو لوگ اپنے تئیں یہ آنکھیں مسل رہے ہیں
سمجھ میں آئے نہ حسن والے کبھی ہمیں تو
ہماری خاطر یہ لوگ مشکل پزل رہے ہیں
یہ کشمکش ہے بس ایک تم کو ہی بھولنے میں
نہیں تو اب تک سبھی ڈسیزن اٹل رہے ہیں
جو اپنی فطرت میں ہر طرح سے تھے سخت پتھر
وہ موم ہو کر تری تپش سے پگھل رہے ہیں
نہیں ہمارا کوئی جہاں میں جواب عشرتؔ
نہ ہم کسی کے یہاں پہ نعم البدل رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.