قدم جب گھر سے باہر کانچ کے پیکر اٹھاتے ہیں
قدم جب گھر سے باہر کانچ کے پیکر اٹھاتے ہیں
قاضی سید محی احفاظ شجیع
MORE BYقاضی سید محی احفاظ شجیع
قدم جب گھر سے باہر کانچ کے پیکر اٹھاتے ہیں
تو پھر ہاتھوں میں اپنے لوگ بھی پتھر اٹھاتے ہیں
ہماری ناؤ جو بچ کر نکل آئی ہے طوفاں سے
اسے غرقاب کرنے اب کنارے سر اٹھاتے ہیں
میں اک مجبور ہوں مظلوم ہوں اس شہر میں شاید
جبھی تو لوگ مجھ پر انگلیاں اکثر اٹھاتے ہیں
ہماری زندگی کا ہے یہی دراصل سرمایہ
غموں کا بوجھ بھی ہم روز و شب ہنس کر اٹھاتے ہیں
یقیناً رخ بدل لیتی ہیں پھر سرکش ہوائیں بھی
جو ہم اپنے سفینے کا کبھی لنگر اٹھاتے ہیں
فقط کچھ نقرئی سکوں کی خاطر آج اہل فن
قلم کس پر اٹھانا تھا قلم کس پر اٹھاتے ہیں
ہزیمت دونوں عالم میں فقط ان کا مقدر ہے
جو بچے سامنے اپنے بڑوں کے سر اٹھاتے ہیں
نکلتے ہیں جو آنسو دوستو چشم ندامت سے
فرشتے آسماں سے آ کے یہ گوہر اٹھاتے ہیں
جو تقلید پیمبر کو شعار زندگی کر لیں
مزہ جینے کا ایسے لوگ ہی بہتر اٹھاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.