قدم کہیں پہ ارادہ کہیں کا رکھتے ہیں
قدم کہیں پہ ارادہ کہیں کا رکھتے ہیں
خلا میں رہتے ہیں منظر زمیں کا رکھتے ہیں
یہ کون ان کی نظر واہموں سے بھرتا ہے
جو اپنے بستے میں نامہ یقیں کا رکھتے ہیں
یہ کیا کہ روح کی کوئی زمیں نہ کوئی وطن
جہاں کی مٹی ہو اس کو وہیں کا رکھتے ہیں
اسی لیے تو پرندوں کے پر نکلتے ہیں
کہ آستاں نہ بکھیڑا جبیں کا رکھتے ہیں
اسی کے فیض سے نا مہرباں ہوا ہے دل
مکاں مزاج ہمیشہ مکیں کا رکھتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 550)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.