قدم ملا کے تجھے کامیاب میں نے کیا
قدم ملا کے تجھے کامیاب میں نے کیا
کہ تیرے خواب کو تعبیر خواب میں نے کیا
زمانہ تجھ کو بہت پیچھے چھوڑ سکتا تھا
یہ جان لے کہ تجھے ہم رکاب میں نے کیا
اندھیرا پھیلا تو مایوسیوں نے گھیر لیا
نیا اجالا مگر بازیاب میں نے کیا
مری وفا کی بدولت مہک اٹھا صحرا
ببول تو نے اگایا گلاب میں نے کیا
میں جانتا تھا کہ فطرت تری نہ بدلے گی
رقابتوں سے مگر اجتناب میں نے کیا
گلے لگا لے جو دشمن کو وہ فرشتہ ہے
یوں ہی تو تجھ سے نہیں احتساب میں نے کیا
اسی کی بانہوں میں ٹوٹے نہ سانس اے مضطرؔ
جسے مسیحا سمجھ کر خطاب میں نے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.