قدم قدم آسماں بھی مثل زمیں ہے مجھ کو
قدم قدم آسماں بھی مثل زمیں ہے مجھ کو
یہ کائنات نگاہ بیت یقیں ہے مجھ کو
لباس بن کر جو روز و شب کے بدن پہ جاگا
وہ زندگی کا وجود ہی دل نشیں ہے مجھ کو
نگاہ پھیرے جو خود نمائی میرے یقیں سے
تو پھر بتاؤں حیات کتنی حسیں ہے مجھ کو
مجھے خبر ہے کہ میری قسمت میں تو لکھا ہے
کوئی گمان غلط بھی خود پر نہیں ہے مجھ کو
نہ جانے کیوں ہر نظر سے اس کو بچانا چاہوں
وہ آرزو جو ہر ایک شے سے حسیں ہے مجھ کو
جہاں لبوں کا وجود ہے بوند بوند تشنہ
وہ شہر فکر و نظر دیار حزیں ہے مجھ کو
بجا کہ میرے بدن پہ حرف انا لکھا ہے
تری ضرورت بھی زندگی میں کہیں ہے مجھ کو
حریف پروازؔ جس جگہ ہے مرا سراپا
سکون دل اضطراب پئےہم وہیں ہے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.