قدم قدم کا علاقہ ہے ناروا تک ہے
قدم قدم کا علاقہ ہے ناروا تک ہے
فسون جور و جفا پیشہ جا بجا تک ہے
گر ایک بار کا ہونا الم غنیمت تھا
ستم تو یہ ہے کہ در پیش بارہا تک ہے
دئیے کی لو سے نہیں واسطہ کسی کا کوئی
اگر کسی کا کوئی ہے تو پھر ہوا تک ہے
عمل ہے خود پہ عمل دار تا دم موقوف
اور اس کا رد عمل اپنے التوا تک ہے
صدائے شور و شغب ہے ادھر سماعت تک
شنید گرد و جوانب ادھر صدا تک ہے
مگر یہ کون بتائے سفر نوردوں کو
کہ حد دشت جنوں ان کے اکتفا تک ہے
اے بے قرارئ دل مجھ کو یہ خبر ہی نہ تھی
کہ جو قرار کی سرحد ہے اتقا تک ہے
خدا سے بعد میں رکھے ہوئے ہے دنیا کو
وہ فاصلہ جو ہتھیلی سے اک دعا تک ہے
کہیں پرے کی ہے حاجت روائی سے میری
مرا سوال ضرورت سے ماورا تک ہے
ہے تو ہی آنکھ مری اے جمال پیش نظر
سو یہ تماشہ مرا اک تری رضا تک ہے
نہیں ہے کوئی بھی حتمی یہاں حد معلوم
ہر ایک انتہا اک اور انتہا تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.