قدم قدم پہ چراغ ادا جلاتے ہوئے
قدم قدم پہ چراغ ادا جلاتے ہوئے
ابھی ابھی کوئی گزرا ہے مسکراتے ہوئے
انا پرست ہیں تہداریوں میں جیتے ہیں
یہاں تو رونا بھی پڑتا ہے مسکراتے ہوئے
پھر اہتمام کریں ہم نئے چراغوں کا
ہوا گزر گئی سارے دیے بجھاتے ہوئے
شب سیاہ کی وسعت سے ہو کے بے پروا
وہ بڑھ رہا ہے دیے سے دیا جلاتے ہوئے
کہیں وجود نہ کھو بیٹھے یہ سمندر بھی
تمہاری آتش تشنہ لبی بجھاتے ہوئے
بکھر نہ جائے بدن بھی مثال ریگ رواں
گزر رہا ہے ہوا کے تھپیڑے کھاتے ہوئے
اسے تم آنکھ میں اپنی چھپا کے رکھ لینا
کہیں ملے وہ اگر تم کو آتے جاتے ہوئے
اسی پہ آ گیا الزام نا شناسائی
جو زخم زخم ہوا خانداں بچاتے ہوئے
کسی کے دست ہنر کے سوا نہیں کچھ بھی
سنبھل گیا ہوں جو اے نورؔ ڈگمگاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.