قدم قدم پہ ہے انداز دل ربائی کا
قدم قدم پہ ہے انداز دل ربائی کا
ستارہ اوج پہ ہے ان کی زیر پائی کا
نہیں ہے پاس مسیحا کے بھی دوا اس کی
کسی کو روگ خدایا نہ ہو جدائی کا
وہ کوہ کن ہوں اجل مجھ کو خواب شیریں ہے
گماں جنازہ پہ ہوتا ہے چارپائی کا
خدا سے عرض کروں گا جو سامنا ہوگا
بتوں کی ذات میں جوہر ہے بے وفائی کا
ہمیں کل آئی نہیں آج تک کسی پہلو
بندھا ہے جب سے تصور تری کلائی کا
جناب فیضؔ یہ بدمستیاں بتوں کے ساتھ
ڈرو خدا سے یہ موسم ہے پارسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.