قدم قدم پہ ہیں کچھ خار رہ گزر کے لئے
قدم قدم پہ ہیں کچھ خار رہ گزر کے لئے
خوشا نصیب سہولت تو ہے سفر کے لئے
تجلیوں کی تمنا تو عام ہے لیکن
شعور دید بھی لازم ہے کچھ نظر کے لئے
سر نیاز جھکانا تو سب کو آتا ہے
جبین دل کی ضرورت ہے سنگ در کے لئے
جو ساتھ رہ کے بھی تنہائی میں نہ حائل ہو
وفا ترستی رہی ایسے ہم سفر کے لئے
یہ کائنات طلسمات ہست و بود سہی
وجود رکھتا ہے ہر ذرہ دیدہ ور کے لئے
سحر ہوئی تو در و بام اجنبی ٹھہرے
لڑے تھے ہم کئی راتوں سے جس سحر کے لئے
جبیں جھکے تو اٹھے نقش آستاں لے کر
اک ایسا سجدہ ہی کافی ہے عمر بھر کے لئے
ضمیرؔ درد کو کیوں میرے دل کی یاد آئی
رہا نہ جب کوئی دامن بھی چشم تر کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.