قدم قدم پہ کھڑی ہے ہوا پیام لیے
قدم قدم پہ کھڑی ہے ہوا پیام لیے
کہ آ رہی ہے خزاں اپنا انتظام لیے
کسی فقیر کا جس نے نہ احترام کیا
وہ مسجدوں میں ملا مجھ کو احترام لیے
ترے عذاب میں مر کر ترے دریچے سے
میں جا رہا ہوں محبت کا انتقام لیے
مجھے گلی میں دکھی ہے فقط ضیا یعنی
چلی گئی ہے سیاست دعا سلام لیے
مجھے بھی یاد کے جگنو پکارتے ہیں فیضؔ
اندھیری رات میں اکثر کسی کا نام لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.