قدم قدم پہ لہو کا نشان رکھتا ہے
قدم قدم پہ لہو کا نشان رکھتا ہے
وہ لوح دل پہ حسیں داستان رکھتا ہے
دبوچ لیتا ہے الفاظ اور معانی کو
نظر عقابی ہے اونچی اڑان رکھتا ہے
تراشتا ہے خیالوں میں نت نئے پیکر
وہ اپنی فکر رسا کو جوان رکھتا ہے
صعوبتوں کے سفینے میں زندہ رہ کر بھی
وہ ذہن و دل کا کھلا بادبان رکھتا ہے
سمیٹتا رہا اپنے ہی خون کی بوندیں
جو اپنے ہاتھ میں ٹوٹی کمان رکھتا ہے
جھپٹتا ہے کھلے جنگل میں صاعقہ بن کر
شکار بھی کہیں اونچا مچان رکھتا ہے
یہ اس کی ذات کی پہچان بن گئی ہے رئیسؔ
بھرے دیار میں اجڑا مکان رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.