قدم قدم پہ مرا حوصلہ بڑھاتا ہوا
قدم قدم پہ مرا حوصلہ بڑھاتا ہوا
کوئی چراغ سر راہ جھلملاتا ہوا
مجھے یہ حکم کہ سورج کے ساتھ ساتھ چلوں
اگرچہ قطرۂ شبنم ہوں تھرتھراتا ہوا
عجیب خوف کا آسیب سر پہ رقصاں ہے
گزر رہا ہوں میں خود سے نظر بچاتا ہوا
میں تشنگی کا وہ صحرا کہ بوند کو ترسوں
تو آبشار کی مانند گنگناتا ہوا
کہیں غریب کے چھپر میں سسکیاں آہیں
کہیں ستاروں سے دامن کوئی سجاتا ہوا
نفس نفس میں ہوا بادبان کھینچتی ہے
نظر نظر کوئی طوفاں ہے سر اٹھاتا ہوا
مرے خیال کے آفاق نو میں رقص کناں
چمن مہکتا ہوا شہر جگمگاتا ہوا
خزاں کی آنکھ کا شہتیر بن گیا ہے ایازؔ
یہ اک گلاب سر شاخ لہلہاتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.