قدم قدم پہ نیا امتحاں ہے میرے لیے
قدم قدم پہ نیا امتحاں ہے میرے لیے
یہ شہر آج بھی اک ہفت خواں ہے میرے لیے
نہیں ہے اب کوئی احساس روز و شب بھی مجھے
بس ایک عرصۂ پیکار جاں ہے میرے لیے
نہ رہ گزار شجر دار ہے نہ آب و سحاب
یہ تیز دھوپ یہ صحرائے جاں ہے میرے لیے
میں اک ستارہ ہوں اس کے فلک سے ٹوٹا ہوا
وہ دھند ہوتی ہوئی کہکشاں ہے میرے لیے
سمیٹ لیتی ہے مجھ کو میں ٹوٹا پھوٹا سہی
یہ رات خرقۂ آوارگاں ہے میرے لیے
مہکتے رہتے ہیں خوابوں میں ہجرتوں کے گلاب
نئی زمین نیا آسماں ہے میرے لیے
عبور کرنا ہے دریائے شور مجھ کو کمالؔ
اور ایک کشتیٔ بے بادباں ہے میرے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.