قدم قدم پہ پرایا دماغ ہوتے ہیں
قدم قدم پہ پرایا دماغ ہوتے ہیں
یہ پورے لوگ ادھورا دماغ ہوتے ہیں
کسی کی فکر پہ لبیک ہم نہیں کہتے
ہم اپنے حق میں خود اپنا دماغ ہوتے ہیں
جوان عمر میں ڈرتے ہیں جو بغاوت سے
نئے سروں میں پرانا دماغ ہوتے ہیں
جو پہلے پہل اندھیرا دکھائی دیتے ہوں
وہ بعد بعد اجالا دماغ ہوتے ہیں
بہت سے لوگ تو پیروں سے سر کے بالوں تک
بشکل جسم سراپا دماغ ہوتے ہیں
امیر شہر کی قربت میں بیٹھنے والے
برائے نام ہی اپنا دماغ ہوتے ہیں
کسی کی آنکھوں سے دنیا کو دیکھنے والے
کسی کی فکر کسی کا دماغ ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.