قدم سو من کے لگتے ہیں کمر ہی ٹوٹ جاتی ہے
قدم سو من کے لگتے ہیں کمر ہی ٹوٹ جاتی ہے
کوئی امید جب بر آتی آتی ٹوٹ جاتی ہے
دریچے بند ذہنوں کے نہیں کھلتے ہیں طاقت سے
لگا ہو زنگ تالے میں تو چابی ٹوٹ جاتی ہے
تری الفت میں ایسا حال ہے جیسے کوئی مچھلی
نگل لیتی ہے کانٹا اور لگی ٹوٹ جاتی ہے
جدھر کے ہو ادھر کے ہو رہو دل سے تو بہتر ہے
کہ لوٹا بے تلی کا ہو تو ٹونٹی ٹوٹ جاتی ہے
اکڑ کر بولنے والے نہ ہو گر تان آٹے میں
توے سے قبل ہی ہاتھوں میں روٹی ٹوٹ جاتی ہے
چونی کے نہ تڑوانے پہ ہم سے روٹھنے والے
کہاں ہے تو کہ آ اب سو کی گڈی ٹوٹ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.