قدم زمیں پہ نہ تھے راہ ہم بدلتے کیا
قدم زمیں پہ نہ تھے راہ ہم بدلتے کیا
ہوا بندھی تھی یہاں پیٹھ پر سنبھلتے کیا
پھر اس کے ہاتھوں ہمیں اپنا قتل بھی تھا قبول
کہ آ چکے تھے قریب اتنے بچ نکلتے کیا
یہی سمجھ کے وہاں سے میں ہو لیا رخصت
وہ چلتے ساتھ مگر دور تک تو چلتے کیا
تمام شہر تھا اک موم کا عجائب گھر
چڑھا جو دن تو یہ منظر نہ پھر پگھلتے کیا
وہ آسماں تھے کہ آنکھیں سمیٹتیں کیسے
وہ خواب تھے کہ مری زندگی میں ڈھلتے کیا
نباہنے کی اسے بھی تھی آرزو تو بہت
ہوا ہی تیز تھی اتنی چراغ جلتے کیا
اٹھے اور اٹھ کے اسے جا سنایا دکھ اپنا
کہ ساری رات پڑے کروٹیں بدلتے کیا
نہ آبروئے تعلق ہی جب رہی بانیؔ
بغیر بات کئے ہم وہاں سے ٹلتے کیا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 72)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.