Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قدموں کے نشاں سب ماند پڑے جو سنگ میل تھا ٹوٹ گیا

ظفر عدیم

قدموں کے نشاں سب ماند پڑے جو سنگ میل تھا ٹوٹ گیا

ظفر عدیم

MORE BYظفر عدیم

    قدموں کے نشاں سب ماند پڑے جو سنگ میل تھا ٹوٹ گیا

    کچھ منزل مجھ سے چھوٹ گئی کچھ منزل سے میں چھوٹ گیا

    چہرے کی معصومی تھی یا جلووں کا رعب تھا ہیبت تھی

    بیٹھے تھے روپ سنگار کو وہ اور آئنہ گر کر ٹوٹ گیا

    اب آپ اکیلے شہر میں ہیں کیا مجھ سے پاگل لوگ نہیں

    اک میری قسمت پھوٹی تھی کیا سب کا مقدر پھوٹ گیا

    تاریکی پھیلنے والی ہے سورج کو سنبھال کے رکھیے گا

    دیوار پہ سائے بکھرے ہیں جو دھوپ کا رنگ تھا چھوٹ گیا

    اس حسن و شباب پہ جتنا بھی ہو ناز و غرور ہے کم لیکن

    سب جھوٹے تھے کب سچ بولے کچھ میں بھی کہہ کر جھوٹ گیا

    رہبر تو نہ تھا رہزن بھی نہ تھا کیا اس کے تعارف میں بولوں

    یا بے سر و ساماں میں ہی تھا یا جو کچھ تھا وہ لوٹ گیا

    اک گندمی رنگ کا چہرہ تھا اور پھول شگوفہ لگتا تھا

    پلکوں کو عدیمؔ وہ ٹھیس لگی گلدستہ خواب کا ٹوٹ گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے