قدموں کے تیرے بکھرے ہوئے جو نشان ہیں
قدموں کے تیرے بکھرے ہوئے جو نشان ہیں
گزری ہوئی بہاروں کے یہ ترجمان ہیں
راہ نجات دور بہت دور ہو گئی
پھر کل کے دوست آج مرے ہم عنان ہیں
اب اور اپنی ذات کی توسیع کیا کریں
ہم خود سمٹ کے آپ زمان و مکان ہیں
گرد و غبار منزل مقصود بن کے ہم
عکس جمال آئنۂ کاروان ہیں
اب اس کھنڈر میں دیپ جلاتے ہو کیوں شفیقؔ
آشاؤں کے محل جو تھے ویراں مکان ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.