قدموں کو ابھی اس کی خبر کوئی نہیں ہے
قدموں کو ابھی اس کی خبر کوئی نہیں ہے
اس دھوپ کے رستے میں شجر کوئی نہیں ہے
سورج کی تکے راہ نگاہیں مری شب بھر
ایسا تو حسیں خواب سحر کوئی نہیں ہے
امید صداؤں کی ہے اک سمت سے دل کو
اور علم بھی یہ ہے کہ ادھر کوئی نہیں ہے
مجھ سے تو ترے شہر میں ہیں یار ہزاروں
اس شہر میں ہاں تجھ سا مگر کوئی نہیں ہے
اس پار اترنے کا نہیں دل مرا اب کی
دریا میں بھی اس بار بھنور کوئی نہیں ہے
اس زندگی کے الجھے سوالوں کا کوئی حل
ہم سوچتے تھے ہوگا مگر کوئی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.