قفس کو لے کے اڑنا پڑ رہا ہے
یہ سودا مجھ کو مہنگا پڑ رہا ہے
مری ہر اک مسافت رائیگاں تھی
مجھے تسلیم کرنا پڑ رہا ہے
سنا ہے ایک جادو ہے محبت
یہ جادو ہے تو الٹا پڑ رہا ہے
محبت ہے ہمیں اک دوسرے سے
یہ آپس میں بتانا پڑ رہا ہے
جو رہنا چاہتا ہے لا تعلق
تعلق اس سے رکھنا پڑ رہا ہے
سمجھتی تھی بہت آسان جن کو
انہیں کاموں میں رخنہ پڑ رہا ہے
ہوئی جاتی ہے پھر کیوں دور منزل
مرا پاؤں تو سیدھا پڑ رہا ہے
میں کن لوگوں سے ملنا چاہتی تھی
یہ کن لوگوں سے ملنا پڑ رہا ہے
میں اب تک مر نہیں پائی ہوں شبنمؔ
سو اب تک مجھ کو جینا پڑ رہا ہے
- کتاب : Masaafat Raigaan Thi (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.