قفس نصیبوں کو تڑپا گئی ہوائے بہار
دلچسپ معلومات
( 1912ء)
قفس نصیبوں کو تڑپا گئی ہوائے بہار
چھری سی دل پہ چلی جب چلی ہوائے بہار
کوئی تو جرعہ کش جام ارغوانی ہو
کسی کو ہجر کے غم میں لہو رلائے بہار
ہوا میں آج کل اک دھیمی دھیمی وحشت ہے
اسی زمانے سے شاید ہے ابتدائے بہار
نسیم صحن چمن میں پچھاڑیں کھاتی ہے
تو دل کو اور بھی تڑپاتی ہے ادائے بہار
قفس پہ رکھیو نہ صیاد بار پھولوں کا
کہیں اسیروں کو ظالم نہ یاد آئے بہار
کھڑی ہوئی ہے عصا ٹیکے نرگس بیمار
اس انتظار میں ہے دیکھیے کب آئے بہار
سفید بالوں پہ کیا رنگ دے رہا ہے خضاب
اب ابتدائے خزاں ہے اور انتہائے بہار
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 137)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd. (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.