قفس نگل گیا کسی کو دار نے نگل لیا
قفس نگل گیا کسی کو دار نے نگل لیا
مگر ہمیں شب فراق یار نے نگل لیا
تمہارے واسطے حضور حادثہ ہے اور بس
غریب گھر کے آسرے کو کار نے نگل لیا
ہزار بار تجھ سے یہ کہا تھا مت حساب کر
ہمارے پیار کو میاں شمار نے نگل لیا
ہمی پریم چند کی کہانیوں کے لوگ ہیں
وہ لوگ جن کی عمر کو ادھار نے نگل لیا
وہ جن کو خود پہ مان تھا کسی کا رزق ہو گئے
شکاریوں کو ایک دن شکار نے نگل لیا
ہمارے غم غزل ہوئے تو گنگنا دئے گئے
اداسیوں کے بین کو گٹار نے نگل لیا
تمہارے بعد ہم حسنؔ خزاں کے ہاتھ لگ گئے
ہمارے سبز جسم کو بہار نے نگل لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.