Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قفس سے گزرنا ہے لازم صبا کو چمن میں کوئی گل کھلانے سے پہلے

نسیم انصاری

قفس سے گزرنا ہے لازم صبا کو چمن میں کوئی گل کھلانے سے پہلے

نسیم انصاری

MORE BYنسیم انصاری

    قفس سے گزرنا ہے لازم صبا کو چمن میں کوئی گل کھلانے سے پہلے

    ہے صیاد کی بھی اجازت ضروری یہاں آشیانہ بنانے سے پہلے

    مرے پاؤں میں آبلے پڑ چکے ہیں مگر میں نے کانٹوں سے وعدہ کیا ہے

    کہ ہر آبلے میں لہو سینچ دوں گا میں تھک ہار کر بیٹھ جانے سے پہلے

    کئی مقبروں پر بھی کھلتے ہیں گل تو یہ گلشن کی جاگیر ہرگز نہیں ہیں

    مگر تم نے شاید یہ سوچا نہ ہوگا انہیں گیسوؤں میں سجانے سے پہلے

    بڑے بے بھروسہ ہیں دن رات سارے تمہارے لئے اب مناسب یہی ہے

    بہر سو اجالوں کی تصدیق کر لو چراغ سحر کو بجھانے سے پہلے

    مجھے یاد آیا کہ اک گل چمن میں کھلا تھا تو شبنم کے قطرے بہے تھے

    میں ہنستا ہوں رونے سے پہلے ہمیشہ میں روتا ہوں اب مسکرانے سے پہلے

    جہاں تھرتھراتے تھے پاؤں ہوا کے وہاں خاک اڑتی ہے ہر سمت اب تو

    ذرا قصر شاہی کی جانب بھی دیکھو ستم ان غریبوں پہ ڈھانے سے پہلے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے