قفس سے گزرنا ہے لازم صبا کو چمن میں کوئی گل کھلانے سے پہلے
قفس سے گزرنا ہے لازم صبا کو چمن میں کوئی گل کھلانے سے پہلے
ہے صیاد کی بھی اجازت ضروری یہاں آشیانہ بنانے سے پہلے
مرے پاؤں میں آبلے پڑ چکے ہیں مگر میں نے کانٹوں سے وعدہ کیا ہے
کہ ہر آبلے میں لہو سینچ دوں گا میں تھک ہار کر بیٹھ جانے سے پہلے
کئی مقبروں پر بھی کھلتے ہیں گل تو یہ گلشن کی جاگیر ہرگز نہیں ہیں
مگر تم نے شاید یہ سوچا نہ ہوگا انہیں گیسوؤں میں سجانے سے پہلے
بڑے بے بھروسہ ہیں دن رات سارے تمہارے لئے اب مناسب یہی ہے
بہر سو اجالوں کی تصدیق کر لو چراغ سحر کو بجھانے سے پہلے
مجھے یاد آیا کہ اک گل چمن میں کھلا تھا تو شبنم کے قطرے بہے تھے
میں ہنستا ہوں رونے سے پہلے ہمیشہ میں روتا ہوں اب مسکرانے سے پہلے
جہاں تھرتھراتے تھے پاؤں ہوا کے وہاں خاک اڑتی ہے ہر سمت اب تو
ذرا قصر شاہی کی جانب بھی دیکھو ستم ان غریبوں پہ ڈھانے سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.