قفس تک بھی پہنچ ہے یا فقط اک آشیاں تک ہے
قفس تک بھی پہنچ ہے یا فقط اک آشیاں تک ہے
عبدالرشید خان کیفی مہکاری
MORE BYعبدالرشید خان کیفی مہکاری
قفس تک بھی پہنچ ہے یا فقط اک آشیاں تک ہے
رسائی دیکھنی ہے برق سوزاں کی کہاں تک ہے
مجھے لذت کش بیداد پا کر ہاتھ کیوں روکا
ذرا تو آزماتے حوصلہ دل کا کہاں تک ہے
یقیں اپنی وفا پر ہے تغافل کا نہیں شکوہ
تری بے گانگی ہم جانتے ہیں امتحاں تک ہے
نشیمن پھونک کر ظالم ہوا دیتا ہے دامن کی
غبار خاطر صیاد خاک آشیاں تک ہے
ذرا سا دل ہے لیکن جان ہے بزم دو عالم کی
یہ ساری گرمیٔ ہنگامہ قلب ناتواں تک ہے
شکست دل کا باعث آرزوئے دل کو ٹھہرایا
گمان نیک تجھ سے بد گماں دیکھا کہاں تک ہے
یہی روح تمنا ہے یہی ہے جان دل کیفیؔ
قفس میں زندگی اپنی خیال آشیاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.