قہقہوں میں بڑی اداسی ہے
قہقہوں میں بڑی اداسی ہے
کیا یہی چیز خود شناسی ہے
قابل داد خوش لباسی ہے
شعر تازہ ہے فکر باسی ہے
اور یہ بیل بڑھنے مت دینا
آج ناراضگی ذرا سی ہے
مجھ کو حاصل ہے ایک ایسا دوست
جو ضرورت سے کم سیاسی ہے
مستقل آنکھ میں سمندر ہے
مستقل آنکھ پھر بھی پیاسی ہے
اس لیے سانپ پال رکھے ہیں
حاجت زہر اچھی خاصی ہے
اب غزل اتنی ہو چکی ہے جدید
اب غزل میرؔ کی نواسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.