قید زنداں میں خیال بال و پر آیا تو کیا
قید زنداں میں خیال بال و پر آیا تو کیا
پتلیوں میں گویا عکس بام و در آیا تو کیا
سوچ کر اس کو مرا دل آج بھر آیا تو کیا
وہ جزیرہ ہے جزیرے میں کھنڈر آیا تو کیا
مجھ کو تو بے جسم جذبوں کی قبا درکار تھی
کیسۂ فن میں جو حرف بے ہنر آیا تو کیا
آ کے بھی جاتا وہ میرے ساتھ کتنے دور تک
اس کو آنا تھا نہ آیا اور اگر آیا تو کیا
ہاتھ کیا تیرے مری دستار تک آ جائیں گے
میں مروت میں ذرا نیچے اتر آیا تو کیا
اس گلی میں گردباد اٹھتے ہی رہتے ہیں میاں
آج پھر تم سا کوئی شوریدہ سر آیا تو کیا
چلچلاتی دھوپ ہی مزدور کے حصے میں تھی
چھوڑ کر اپنا وطن دوحہ قطر آیا تو کیا
زندگی کے دن کٹے سورج سے دو دو ہاتھ میں
اے نظیرؔ اب شام ہے بادل نظر آیا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.