قید ہیں یوں گردش حالات میں
قید ہیں یوں گردش حالات میں
فرق ہی کوئی نہیں دن رات میں
اب تو ان آنکھوں میں آنسو بھی نہیں
قحط پانی کا ہوا برسات میں
مٹ گئیں پل بھر میں ساری تلخیاں
کتنی شیرینی ہے تیری بات میں
شہر کے ہنگامے جن کے دم سے تھے
ہو گئے محصور اپنی ذات میں
تم کو دعویٰ ہے کرامت کا بہت
کوئی سورج تو اچھالو رات میں
کس طرح ہو بندگی کا حق ادا
ذہن الجھا ہے منات و لات میں
ایک ہی رب کی عبادت ہے روا
بائبل قرآن میں تورات میں
وقت کے ظلمت کدے سے پوچھئے
کتنے سورج گم ہیں تیری ذات میں
ٹھوکریں ان کا مقدر ہیں ندیمؔ
غرق ہیں جو عیش کے لمحات میں
- کتاب : سراب دشت امکاں(غزلیات) (Pg. 85)
- Author : ڈاکٹر امتیاز ندیم
- مطبع : مکتبہ نعیمہ صدر بازار(مئو ناتھ بھنجن) (2020)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.