قید جب ہم پہ لگی وسعت داماں کے لیے
قید جب ہم پہ لگی وسعت داماں کے لیے
کتنی کثرت سے کھلے پھول گلستاں کے لیے
وہ مناجاتیں کہاں ہیں ترے احساں کے لیے
کثرت شوق نہیں عالم حرماں کے لیے
جیسے ہر حسن سے ممتاز ہے وہ حسن تمام
ہم ہیں اعزاز کے قابل نہیں جاناں کے لیے
قارئین نگۂ ناز ہی سمجھے وہ خط
سرخ ڈوروں میں جو تحریر ہے ارماں کے لیے
رند لائے مے و ساغر کی حسیں تشبیہیں
استعارہ نگۂ حسن تھی پیکاں کے لیے
خوف کیا ہو رہ تاریک بیاباں کا ہمیں
کم نہیں کرمک شب تاب چراغاں کے لیے
اشک غم روکے رہیں فاقہ گزاروں سے کہو
پانی گلخن سے چلا نوح کے طوفاں کے لیے
کی نہ جب اہل سیاست نے ستم سے توبہ
ہم اتارے گئے اس قوم بد عنواں کے لیے
در جہان گل بے خار نچیدست کسے
غم نہ کر مانیؔٔ نشتر کش دوراں کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.