قید کر لے ہزار تالوں میں
قید کر لے ہزار تالوں میں
ہم نہیں ظلم سہنے والوں میں
اب اندھیروں سے ڈر نہیں لگتا
قتل ہوتے ہیں ہم اجالوں میں
پل میں بس نیند آ گئی مجھ کو
ماں نے پھیرا جو ہاتھ بالوں میں
اس نے شانہ ہلا کے یوں پوچھا
کھوئے ہیں آپ کن خیالوں میں
وہ گھوٹالوں کی جانچ کرتا ہے
کل جو شامل تھا خود گھوٹالوں میں
سرخ چہرہ بتا رہا ہے یہی
چٹکی لیتا ہے کوئی گالوں میں
اب مخالف وہی ہے میرا کششؔ
جو تھا میرے گھرانے والوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.