قید کرنا ہے صیاد کر شوق سے شاخ گل پر مرا آشیاں چھوڑ دے
قید کرنا ہے صیاد کر شوق سے شاخ گل پر مرا آشیاں چھوڑ دے
عشرت جہانگیرپوری
MORE BYعشرت جہانگیرپوری
قید کرنا ہے صیاد کر شوق سے شاخ گل پر مرا آشیاں چھوڑ دے
اک تڑپتے ہوئے دل کی آواز ہے میری محنت نہ کر رائیگاں چھوڑ دے
ناخدا دیکھ کر یہ طریق جفا کہیے انصاف سے دل پہ گزرے گی کیا
لا کے کوئی سفینہ اگر آپ کا عین طوفاں میں اے مہرباں چھوڑ دے
اے شب غم تو وقت سحر چل تو دی ہے جو تیری خوشی وہ ہماری خوشی
روز روشن میں بھی دل بہلتا رہے کوئی ایسا اک اپنا نشاں چھوڑ دے
پھونکنا ہے اگر پھونک دے گلستاں پوچھتی ہے عبث وجہ آہ و فغاں
میرا سرمایۂ زندگی ہیں یہی چار تنکے ہی برق تپاں چھوڑ دے
ہر قدم پر ملے ہیں فریب حسیں ہے گوارا بہرحال شکوہ نہیں
پھر یہ ممکن ہے کیسے بتا ناصحا میرا دل منزل امتحاں چھوڑ دے
صحن گلشن میں ہو لاکھ جور و جفا ہر قدم پر سزا بھی ملے بے خطا
پھر بھی ممکن نہیں بلبل خوش نوا اپنا مخصوص رنگ بیاں چھوڑ دے
چاہتا ہوں کہ عشرتؔ جنون وفا ہر قدم پر رہے میرا مشکل کشا
مرحلے عشق کے سخت دشوار ہیں کیا خبر ساتھ ہستی کہاں چھوڑ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.