Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں

فضل لکھنوی

قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں

فضل لکھنوی

MORE BYفضل لکھنوی

    قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں

    حلقے زنجیر کے پھر توڑ دئے جاتے ہیں

    رونقیں چاند ستاروں کی لیے جاتے ہیں

    چاندنی رات کو بے نور کیے جاتے ہیں

    یہ تبسم نہ سہی حسن کی سوغات سہی

    درد کو ایک چمک اور دئے جاتے ہیں

    خاک ہونے پہ بھی کم ہوتا نہیں جذبۂ عشق

    روشنی شمع کی پروانے لیے جاتے ہیں

    سرخ آنکھوں سے ٹپک کر یہ گلابی آنسو

    میرے دامن کو بھی رنگین کیے جاتے ہیں

    ڈوب جاتی ہے سویرے ہی سے سورج کی کرن

    جب سر شام چراغوں کے دیے جاتے ہیں

    جن کو دنیا میں سنبھلنے کی اجازت نہ ملی

    زندگی بھر کے وہ ارمان لیے جاتے ہیں

    زندگی میری تو گنتی ہے گریباں کے شگاف

    آپ کیوں دامن ہستی کو سیے جاتے ہیں

    ساقیا رند تو محتاط ہیں مجبور نہیں

    عکس مے خانہ کا آنکھوں میں لیے جاتے ہیں

    فضلؔ آئین محبت کا بدلنے کے لیے

    اہل دل کس لیے مجبور کئے جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے