قید میں رکھا گیا قطرہ تو غلطاں ہو گیا
قید میں رکھا گیا قطرہ تو غلطاں ہو گیا
نور کی نہروں کو نا پیدا کراں ہونا ہی تھا
شہرہ ہیکل کے لئے آوازہ پیکر کے لئے
ہر توانائی کو بے نام و نشاں ہونا ہی تھا
ہم نے کچھ یوں ہی نہیں جھیلا تھا قرنوں کا عذاب
آخر اس دیر آشنا کو مہرباں ہونا ہی تھا
تنگ جب کر دی گئی ہم پر زمیں کرتے بھی کیا
لازماً ہم کو زمیں سے آسماں ہونا ہی تھا
کہکشاں کی سمت اٹھنے تھے ابد پیما قدم
جانب سیار طیارہ رواں ہونا ہی تھا
تھا قفس میں بھی تو تھا فوارۂ آہنگ و رنگ
اس پرندے کو تو جنت آشیاں ہونا ہی تھا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1059)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.