قیس صحرا نشیں سے لے آؤ
قیس صحرا نشیں سے لے آؤ
عشق مجھ سا کہیں سے لے آؤ
چاند کہتا تھا آسمانوں پر
نور میرا زمیں سے لے آؤ
ان کے نازک لبوں کو چھو جائے
ایسا جھونکا کہیں سے لے آؤ
رقص کرتا رہے جو ہونٹوں پر
ایسا مصرعہ کہیں سے لے آؤ
ہم منائیں تو مان جائیں گے
ان کو جا کر کہیں سے لے آؤ
خاک جن کی حیات کا ساماں
ایک چٹکی انہیں سے لے آؤ
ہے تمنا اویسؔ کے سر کی
ایک پتھر وہیں سے لے آؤ
- کتاب : al-aqraba magazine islamabad Pakistan quarterly-July-september-2015 (Pg. (شائع شدہ سہ ماہی الاقرباء اسلام آباد پاکستان شمارہ جولائی .ستمبر ۲۰۱۵))
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.