قلم کباڑ میں دے دی کتاب ردی میں
قلم کباڑ میں دے دی کتاب ردی میں
فروخت کر دیے آنکھوں نے خواب ردی میں
عجب نہیں جو مرا حرف بھی ہے بے توقیر
سخن پڑے ہیں یہاں بے حساب ردی میں
کچھ اس طرح دیا ترتیب عاقبت کا گھر
گناہ شیلف پہ رکھے ثواب ردی میں
مہک رہے ہیں عجب طور فالتو کاغذ
کسی نے پھینکے ہوں جیسے گلاب ردی میں
میں اب کی بار جو اخبار پھینکنے کو گیا
عجب دکھائی دیا اضطراب ردی میں
حیات و موت کے رد و قبول میں ہے جو پیر
گزارا کوڑے پہ بچپن شباب ردی میں
تمام شہر میں طارقؔ بڑی تلاش کے بعد
میں خود کو ہو ہی گیا دستیاب ردی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.