قلم کو مستعد حب جاہ لکھ لیجے
قلم کو مستعد حب جاہ لکھ لیجے
مرے گناہوں میں اور اک گناہ لکھ لیجے
مرا خیال تھا ہم کوہ روح سر کرتے
بدل کے ہجے اسے آپ کاہ لکھ لیجے
بلند عمارتوں میں بس گئی ہے ویرانی
دلوں میں چاہیں تو شہر تباہ لکھ لیجے
اس آنکھ میں کوئی منظر رہا نہ خواب رہا
اب اس کے بعد بھی اس کو نگاہ لکھ لیجے
کتاب حق میں زمیں ملکیت ہے اللہ کی
عرب میں ملکیت بادشاہ لکھ لیجے
دبائے بیٹھے ہیں ہونٹوں میں جس کو منبر پر
قلم کے لب پہ اسے سرد آہ لکھ لیجے
بڑا عذاب تو ہر قوم پر ضروری نہیں
اک آہ کو نفس انتباہ لکھ لیجے
یہ خشک پتیاں آنچل ہیں کہکشاں کا میاں
ہری زمیں پہ ہے اس کو گیاہ لکھ لیجے
کسی بھی صنف میں ذہن آپ کا چلے نہ چلے
قلم ہے ہاتھ میں بس خوا مخواہ لکھ لیجے
انہیں تو گفتگو کرنے میں بھی تکلف ہے
مگر مصر ہیں اسے رسم و راہ لکھ لیجے
دکھوں کی گنتی سے کالی ہے زندگی کی کتاب
تو جنتری میں انہیں سال و ماہ لکھ لیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.