Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قلم میں اشک بھر کر لکھ رہی ہوں درد کاغذ پر

سیا سچدیو

قلم میں اشک بھر کر لکھ رہی ہوں درد کاغذ پر

سیا سچدیو

MORE BYسیا سچدیو

    قلم میں اشک بھر کر لکھ رہی ہوں درد کاغذ پر

    بکھیرے جا رہی ہوں حسرتوں کو سرد کاغذ پر

    تڑپ عورت کے دل کی صرف اک عورت سمجھتی ہے

    بس اپنی خواہشوں کو لکھ رہے ہیں مرد کاغذ پر

    چلو مانا کہ کہہ لینے سے دکھ ہلکا ہی ہوتا ہے

    مگر کچھ ہی پلوں میں اتنا سارا درد کاغذ پر

    یوں ہی بس آج میں نے اک پرانی ڈائری کھولی

    جمی تھی کب سے یادوں کی پرانی گرد کاغذ پر

    نسائی کرب لکھنے کا ہنر ہم کو ہی آتا ہے

    حکومت اپنی ثابت کر رہے ہیں مرد کاغذ پر

    تبھی جا کر غزل کو اک نئے پیکر میں ڈھالا ہے

    لہو کی سرخ بوندیں جب گری ہے زرد کاغذ پر

    نمی سے گل بھی سکتے ہیں شرر سے جل بھی سکتے ہیں

    بھروسا کر رہی ہیں کیوں سیاؔ بے درد کاغذ پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے