قلم والا بھی اب اکثر دکاں داری میں رہتا ہے
قلم والا بھی اب اکثر دکاں داری میں رہتا ہے
طرف داری بھی کرتا ہے ریا کاری میں رہتا ہے
یہ مانا خامشی اس کی نئے نغمے سناتی ہے
مزا کچھ اور ہی لیکن گہر باری میں رہتا ہے
میں اب بھی چونک اٹھتا ہوں کسی ہلکی سی آہٹ پر
یہ دل میرا نئے خوابوں کی تیاری میں رہتا ہے
غریب شہر کو بے چارگی جینے نہیں دیتی
امیر شہر کو بھی خوف سرداری میں رہتا ہے
نعیمؔ اس واسطے بھی اب غزل کہنا ضروری ہے
کہیں رفقا نہ کہہ دیں وہ جہاں داری میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.