قلب ویران سے رنگین غزل مانگے ہے
قلب ویران سے رنگین غزل مانگے ہے
کیسی دنیا ہے جو صحرا سے کنول مانگے ہے
زندگی اب تو ہر اک لمحہ خدا جانے کیوں
مجھ سے پیچیدہ سوالات کے حل مانگے ہے
یہ نئی طرز سیاست یہ زبوں حالی اب
ہم سے ماتھے پہ کچھ افکار کے بل مانگے ہے
جب سے آوارہ مزاجی کو قرار آیا ہے
تیری آغوش میں گزرے ہوئے پل مانگے ہے
دور حاضر میں گھروندا بھی بنانا مشکل
اور ممتاز مری تاج محل مانگے ہے
اس جنوں نے مجھے اس درجہ شرف بخشا ہے
بت گری مجھ سے اجنتا کا عمل مانگے ہے
جذبۂ عشق دلوں سے ہے ندارد تشنہؔ
عاشقی آج کی بس راہ سرل مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.