قمر بھی دور نہ تھا کہکشاں بلند نہ تھی
قمر بھی دور نہ تھا کہکشاں بلند نہ تھی
ہمیں کو فرش سے دوری مگر پسند نہ تھی
ذرا سی آتش غم سے چٹخ کے بجھ جاتی
مری حیات جنوں دانۂ سپند نہ تھی
لہو زمیں کے شگافوں سے بے سبب پھوٹا
فلک کی آنکھ ابھی مائل گزند نہ تھی
یہی کہ پاس تھا تقدیس بام کا ورنہ
طلب کے ہاتھ میں کیا شوق کی کمند نہ تھی
ہمارے حال پہ اہل جہاں کے ہونٹوں پر
ہنسی نہ تھی کوئی ایسی جو زہر خند نہ تھی
شگفت گل کی صدا ہو کہ گریۂ شبنم
جہاں میں کون سی آواز تھی جو پند نہ تھی
فریب دے گئی عالم کو خوئے تنہائی
مرے جنوں کی طبیعت تو خود پسند نہ تھی
زیاں تھا ناز متاع ہنر پہ اے منظورؔ
یہ چیز چشم زمانہ میں ارجمند نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.