Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قناعت عمر بھر کی گھر کے بام و در پہ رکھی تھی

ضیا فاروقی

قناعت عمر بھر کی گھر کے بام و در پہ رکھی تھی

ضیا فاروقی

MORE BYضیا فاروقی

    قناعت عمر بھر کی گھر کے بام و در پہ رکھی تھی

    میں زیر آسماں تھا دھوپ میرے سر پہ رکھی تھی

    تعجب کیا جو اب بھی ڈھونڈتے ہیں سنگ در کوئی

    کہ ہم نے ابتدا تہذیب کی پتھر پہ رکھی تھی

    وہی چہرے لہو کی گرم بازاری میں شامل تھے

    جنہوں نے اپنی گردن بڑھ کے خود خنجر پہ رکھی تھی

    میں عاشق ہوں بدل ڈالا مجھے عشق و قناعت نے

    اجالا دل میں تھا دنیا مری ٹھوکر پہ رکھی تھی

    نہ جانے میں کہاں بھٹکا کیا خوابوں کی بستی میں

    کھلی جب آنکھ تو دیکھا تھکن بستر پہ رکھی تھی

    مرے بچوں نے وہ دستار بھی جانے کہاں رکھ دی

    بزرگوں کی نشانی تھی ابھی تک گھر پہ رکھی تھی

    وہی تہذیب اب ہم کو ضیاؔ جینے نہیں دیتی

    کبھی بنیاد جس کی ہم نے مال و زر پہ رکھی تھی

    مأخذ :
    • کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 64)
    • Author : Zia Farooqui
    • مطبع : Educational Publishing House (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے